5 Tips about مستقبل میں دنیا کیسے ہوگی You Can Use Today

وہ اپنے یوٹیوب چینل 'میگنیٹک جی' پر اپنے نتائج کو ریکارڈ کرتے ہیں، اس

بیٹیاں بوجھ نہیں ہوتیں گر کوئی سمجھے تو۔۔۔ باپ نے اپنی نو سالہ بیٹی کے ساتھ ایسا کیا کر دیا کہ سب ہی حیران رہ گئے، ویڈیو وائرل

کرونا تین بڑی طبی پیشرفتوں میں تیزی لائے گا۔ یہ تو محض آغاز ہے۔

تاہم گوگل کا یہ پراجیکٹ کب تک عملی شکل اختیار کرے گا، اس بارے میں ابھی کچھ کہنا مشکل ہے، تاہم اس پراجیکٹ کے روح رواں ایون پویرو کے مطابق انسانی ہاتھ حیران کن صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کا کھوج نکالنا ہی میرا شوق ہے، جن کو میں ورچوئل دنیا کا حصہ بنانا چاہتا ہوں۔

یہ بات ہم پر عیاں ہوگئی کہ تاریخ صرف کلاس کے اندر پڑھایا جانے والا مضمون نہیں بلکہ ہماری زندگیوں سے جڑی ایک واضح حقیقت ہے۔

تعلیم خیالات سائنس کھیل اور جسمانی تعلیم ماحولیاتی سائنس سماجی علوم آرٹ ریاضی زبان

دہشت گردی اور پاک افغان تعلقات اسٹیبلشمنٹ سے کچھ معذرت کے ساتھ پاکستانی معیشت اور عالمی کساد بازاری اگلے ہفتے قومی اسمبلی تحلیل ہونے کی باتیں روس کیلئے یوکرینی پھندہ عمران‘ شہباز بیانیہ اور ’’آزادی‘‘ کے ٹرک کی بتی پاکستان بھارت تجارت...؟ پاک فوج جیسی کوئی فوج نہیں شہید ملت لیاقت علی خان سے عمران خان تک ایم آئی سکس کااعتراف کرا چی پھردہشت گردی کے نشانے پر نیا تعلیمی سال عمران‘ شہباز بیانیہ اور ’’آزادی‘‘ کے ٹرک کی بتی نئے صدر امارات‘ الشیخ محمد بن زید النہیان کو ہدیہ تبریک شہباز حکومت …چیلنجز سیاست دانوں کو فوج کا ایک اور انتباہ اوصاف ویڈیوز اپنے وقت کے بڑے بزنس مین آج گھر کا کرایہ دینے سے بھی قاصر ، عوام سے مدد کی اپیل کر دی:ویڈیو دیکھیں

اس تنقیدی کتاب کے مصنف کا نام جان ٹرومین ہے جو امریکہ کے بے باک صحافی اور ماہر سیاسیات ہیں وہ امریکی شہری اور بین الاقوامی امور کے ماہر ہیں ۔ وہ کئی سالوں میں امریکہ کی ان سازشوں کو بے نقاب کر تے آرہے ہیں جن میں امریکی حکومتوں نے غریب اور تیسری دنیا کے ممالک میں ظلم کا بازار گرم کئے رکھا۔جان ٹرومین دنیا کے چند ان گنے چنے لکھاریوں میں شمار ہوتے ہیں جو بیباک صحافت کے علم بردار ہیں اور جن کا قلم وہی لکھتا ہے جو محسوس کرتا ہے اور جن کا قلم ضمیر کی آواز کے علاوہ دولت اور ہوس کی آوازپر کان نہیں دھرتا۔ مصنف حالیہ کئی سالوں سے امریکی حکومت کا بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر تے آ رہے ہیں جس سے نوجوان امریکی نسل میں امریکی حکومتوں کی غلط پالیسیوؤں کے خلاف آگہی میں اضافہ ہوا ہے اورحکومت پر نکتہ چینی کا رحجان بڑھا ہے ۔ان کی ایسی دلیرانہ کاوشوں سے ان کی قوم کو شیشے میں امریکی حکومتوں کا بھیانک عکس نظر آنے لگا ہے۔ایسے قلم کار بلاشبہ تمام انسانیت کے لئے قابل فخر ہوتے ہیں۔

ہمارے کلاس روم کا ماحول نہ صرف ایک ایسی جگہ تھی جہاں ہم نے نہ صرف نئے more info مضامین سیکھے تھے، بلکہ کہیں نہ کہیں ہم نے سوالات بھی کھڑے کئے، انھیں چیلنج کیا اور اپنے افکار و خیالات کا دوبارہ جائزہ بھی لیا۔ ہمارے اساتذہ اور ہم جماعت طلباء کے ذریعے یکساں طور پر پیدا کردہ کھلی فضاء نے ہمیں موضوعات کے ساتھ آزادانہ طور پر منہمک ہونے کا حوصلہ بخشا۔ جس چیز کے ہم سب سے زیادہ منتظر رہتے تھے وہ تھا کلاس کے مباحثے میں شریک ہونا اور جس خیال پر ہمارا یقین ہوتا تھااُس کو پرزور انداز میں پیش کرنا۔ دوران بحث ہمارے اساتذہ جس طرز سے ہمارے افکار کو چیلنج کیا کرتےاُس نے ہمیں ہمارے پیش کردہ نکات کی تائید کے لئے ثبوت و دلائل تلاش کرنے پر مجبور کیا۔ ہماری خوش قسمتی یہ تھی کہ ہمارے ساتھ ہماری تاریخ کے کلاسوں میں ایسے ہم عمر لوگ تھے جو ہماری ہی طرح تاریخ کے مطالعہ کا شوق رکھتے تھے۔ ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت سے ہم خوب لطف اندوز ہوتے تھے، اور ایک دوسرے کے ساتھ بحث کرنے کے تجربے نے ہمیں مضبوط بنادیا۔ ہمیں وہ دن اچھی طرح یاد ہیں جب ہم کسی مسئلہ پر بحث کے لیے کس قدر سنجیدہ ہوجایا کرتے تھے، بجائے دیگر مضامین کی کلاسیس کے جب ہم اپنے معمول کے مطابق پنسل کیس کے ساتھ اضطرابی کیفیت میں رہتے۔ اپنے آپ کو موثر طریقے سے اظہار کرنے کی خواہش و صلاحیت، ایسا سرمایہ تھا جو ہمارے ساتھ باقی رہ گیا۔ اب ہم اپنے سماجی اور سیاسی افکار کو بہتر و مفصّل طریقے سے بیان کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں، اور اپنی بات کو دلائل کے ساتھ رکھنے کی صلاحیت میں بھی نکھار آچکا ہے۔

اس کتا ب میں مصنف ہر اس شعبے کو زیر بحث لائے ہیں جس کے حوالے سے امریکی حکام کائنات اور ا س میں بسنے والے انسانوں کی زندگیوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچارہے ہیں ۔ مصنف ٹھوس دلائل اور حقائق کے ساتھ اپنی رائے پیش کرتے ہیں ۔ عصر حاضر کے مظلوم ترین انسانوں ، مسلمانوں ، سے تو انہیں کوئی ہمدردی نہیں تاہم اس امر میں کوئی شک نہیں کہ وہ انسانیت کے خیر خواہ ضرورہیں ، اور ان کے دل میں اس کا در د ضرور ہے ، اور اس بات کی تڑپ بھی ہے کہ امریکہ ترقی وخوشحالی کے مدارج طے کرے لیکن کسی کی حق تلفی کئے بغیر ۔ مصنف نے اس بات کو بھی اجاگر کیا ہے کہ انسانیت کش اقدامات سے گریز کیا جائے کیونکہ ان قدامات کے نتیجے میں نہ صرف پوری دنیا بلکہ امریکہ اور امریکی عوام کا مستقبل تاریک ہوتا جارہا ہے ، اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو وہ وقت دور نہیں جب زوال امریکہ کا مقدر ٹھہرے گاجسے روکنا امریکی حکام کے بس میں نہ ہوگا۔

ماہرین فلکیات نے ایک بار سوچا کہ کائنات ایک بڑے بحران میں گر سکتی ہے۔ اب زیادہ تر متفق ہیں کہ یہ ایک بڑے منجمد کے ساتھ ختم ہوگا۔ ... مستقبل میں کھربوں سال، زمین کے تباہ ہونے کے بہت بعد، کائنات اس وقت تک الگ ہو جائے گی جب تک کہ کہکشاں اور ستاروں کی تشکیل بند نہیں ہو جاتی۔ دھیرے دھیرے، ستارے جھلس جائیں گے، رات کا آسمان سیاہ ہو جائے گا۔

ملک میں جاری سیاسی بحران اور قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد نگراں وزیر اعظم کون ہوگا اس بارے میں نیا آئینی سوال پیدا ہوگیا ہے۔ 

مقالات خانه و خانواده روان‌شناسی کاربردی سایر مقالات فهرستی از احساسات انسان مقالات مرتبط

عشق دارای سه احساس ثانویه ـ علاقه، اشتیاق و شهوت می‌باشد.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *